تھائی لینڈ کا کمبوڈیا پر فضائی حملہ، سرحدی کشیدگی میں اضافہ

تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ اپنے متنازعہ سرحدی علاقے میں فضائی حملے شروع کر دیے ہیں، جبکہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، تھائی فوج نے بتایا کہ مشرقی صوبے اوبون رچا تھانی کے دو اضلاع میں جھڑپوں کے دوران کم از کم ایک تھائی فوجی ہلاک اور چار زخمی ہوئے، جب تھائی دستے کمبوڈین فائرنگ کی زد میں آئے۔
تھائی فوج کے بیان میں کہا گیا کہ اب اس نے کئی علاقوں میں فوجی اہداف پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔
کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ تھائی فوج نے دو مقامات پر کمبوڈین فوجی چوکیوں پر حملے کیے، جو کئی روز سے جاری کشیدگی کے بعد ہوئے، اور کہا کہ کمبوڈین فوج نے جوابی کارروائی نہیں کی۔
تھائی فوج نے مزید کہا کہ کمبوڈین افواج نے تھائی شہری علاقوں کی جانب بی ایم-21 راکٹ فائر کیے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
دریں اثنا، ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی اور خبردار کیا کہ یہ تنازعہ جنگ بندی کی بحالی کی تمام کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جس میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
انور ابراہیم، جو آسیان کے چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ دونوں فریقوں کو رابطے کے ذرائع کھلے رکھنے اور موجودہ طریقہ کار کا بھرپور استعمال کرنا چاہیے۔
جنگ بندی کا خاتمہ
سرحدی تنازع جولائی میں 5 روزہ جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا، جس کے بعد ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔
اکتوبر میں کوالالمپور میں دونوں ملکوں کے درمیان توسیع شدہ امن معاہدے پر دستخط بھی ہوئے تھے، جس کے گواہ ٹرمپ بھی تھے۔
جولائی کی جھڑپوں میں کم از کم 48 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 3 لاکھ افراد عارضی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر راکٹ اور بھاری توپ خانے سے حملے کیے تھے۔
گزشتہ ماہ ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنے ایک فوجی کے زخمی ہونے کے بعد تھائی لینڈ نے کہا تھا کہ وہ کمبوڈیا کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے۔
کمبوڈیا کے بااثر سابق طویل المدتی رہنما ہُن سین (جو موجودہ وزیر اعظم ہُن مانیت کے والد ہیں) نے کہا کہ تھائی فوج ’جارح‘ ہے جو کمبوڈین افواج کو جوابی کارروائی پر اکسانا چاہتی ہے، انہوں نے کمبوڈین فورسز کو ضبط و تحمل کی ہدایت کی۔
ہُن سین نے فیس بک پر لکھا تھا کہ ’جوابی کارروائی کے لیے ریڈ لائن پہلے ہی مقرر کی جا چکی ہے، میں تمام کمانڈرز سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے افسران اور فوجیوں کو اس بارے میں مناسب تربیت دیں‘۔
تھائی فوج کے مطابق، تھائی لینڈ میں 4 سرحدی اضلاع سے 3 لاکھ 85 ہزار سے زائد شہریوں کا انخلا کیا جا رہا ہے، جن میں سے 35 ہزار سے زیادہ پہلے ہی عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا گزشتہ ایک صدی سے زیادہ عرصے سے اپنی 817 کلومیٹر طویل زمینی سرحد کے غیر حدبندی شدہ مقامات پر ملکیت کا تنازع رکھتے ہیں، جسے پہلی مرتبہ 1907 میں اُس وقت کے نوآبادیاتی حکمران فرانس نے نقشہ بند کیا تھا۔
2011 میں ایک ہفتے تک توپ خانے کی لڑائی جاری رہی تھی، دونوں ممالک متنازع علاقوں کے حل کے لیے پُرامن کوششیں کرنے کے بجائے کشیدگی وقفے وقفے سے بڑھاتے رہے ہیں، اور یہ کشیدگی کئی بار جھڑپوں کی شکل بھی اختیار کر چکی ہے۔




