جیتنے والی فاطمہ بوش انٹرویو سے واک آؤٹ کر گئیں

مس یونیورس 2025 کی فاتح فاطمہ بوش ایک لائیو انٹرویو کے دوران اچانک اسٹوڈیو چھوڑ کر چلی گئیں۔ یہ انٹرویو ان کے مقابلہ جیتنے کے بعد سامنے آنے والے تنازعات اور الزامات کے بارے میں تھا۔ فاطمہ بوش ٹیلیمنڈو کے پروگرام میں شریک تھیں، جہاں ان سے فراڈ کے الزامات، منجمد بینک اکاؤنٹس اور مس یونیورس آرگنائزیشن کی تحقیقات کے حوالے سے حساس سوالات کیے گئے۔
سوالات میں ویزا پابندیوں اور مس آئیوری کوسٹ کی فاتح اولیویا یاسے کو مس یونیورس 2025 میں جیتنے سے روکنے کے مبینہ الزامات بھی شامل تھے۔
ایک سوال کے جواب میں جب فاطمہ سے پوچھا گیا کہ ”وہ لڑکیاں جو آپ کی طرح ویزا نہیں رکھتیں، ان کے بارے میں آپ کیا کہیں گی؟“، فاطمہ نے کہا ”میں قوانین کی تفصیل نہیں جانتی، لیکن ہر کسی کو جیتنے کے برابر مواقع ملنے چاہئیں۔ مس یونیورس ایک کاروبار اور کام ہے، اور اگر آپ کو دنیا بھر میں سفر کرنا ہو تو ایسا شخص چاہیے جو آسانی سے سفر کر سکے۔“
بعد میں ان سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ کیا وہ مس یونیورس 2025 میں حصہ لیتی اگر انہیں معلوم ہوتا کہ یہ مقابلہ اسکینڈلز اور الزامات سے گھرا ہوگا۔
فاطمہ نے کہا ”مس یونیورس ایک خواب ہے، میں ان موضوعات سے کوئی تعلق نہیں رکھتی۔ میرا کام خواتین کی آواز بننا ہے اور میری شرکت کو ان مسائل سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔“
انٹرویو کے دوران مس یونیورس تھائی لینڈ کے ڈائریکٹر کی طرف سے ان پر دائر کیے گئے ڈی فیمیشن کیس کا بھی ذکر کیا گیا، جس میں انہیں ”ڈم ہیڈ“ کہا گیا تھا۔ فاطمہ نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ”میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے، میں نے کسی کی توہین نہیں کی اور اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی۔“
انٹرویو کے دوران کمرشل بریک کے بعد، شو کے میزبانوں نے اعلان کیا کہ فاطمہ پورے پروگرام میں شریک رہیں گی اور ہفتے کے دوران ٹیلیمنڈو کے دیگر پروگرامز میں بھی ان کی شرکت متوقع تھی۔
تاہم، جب شو دوبارہ شروع ہوا، فاطمہ اسٹوڈیو میں موجود نہیں تھیں اور میزبانوں نے ناظرین کو بتایا کہ ”فاطمہ نے اسٹوڈیو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے اپنے تمام شیڈول شدہ پروگرامز کو منسوخ کر دیا ہے۔“
مس یونیورس آرگنائزیشن کی جانب سے ابھی تک اس انٹرویو یا فاطمہ کی میڈیا میں شرکت منسوخی پر کوئی رسمی بیان جاری نہیں کیا گیا۔




