ڈیلیوری رائیڈرز کا ندا یاسر سے معافی کا مطالبہ، اصل کہانی کیا ہے؟

پاکستان میں فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز نے مارننگ شو میزبان ندا یاسر سے اُن کے ’’توہین آمیز‘‘ بیان پر کھلے عام معافی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ حالیہ گفتگو میں ندا یاسر نے کہا کہ ’’رائیڈرز جان بوجھ کر بقایا رقم نہیں لاتے تاکہ پیسے بچا سکیں‘‘—جس پر سوشل میڈیا صارفین، شوبز شخصیات اور رائیڈر کمیونٹی نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔
ڈیلیوری رائیڈرز کا کہنا ہے کہ وہ سخت موسم، ٹریفک اور حادثات کے خطرے کے باوجود کم معاوضے پر ایمانداری سے کام کرتے ہیں، اس کے باوجود اُن پر بلا تحقیق الزام لگانا نہ صرف تکلیف دہ بلکہ ان کی محنت کی توہین ہے۔
رائیڈرز کا دعویٰ ہے کہ گاہک کے پاس پوری رقم نہ ہو تو وہ خود ہی اکثر بقایا چھوڑ دیتے ہیں، کبھی اضافی رقم کا مطالبہ نہیں کرتے۔
رائیڈرز نے مختلف ویڈیوز کے ذریعے ندا یاسر کے بیان کو ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک عوامی شخصیت ہونے کے ناطے انہیں ایسے ریمارکس دینے سے پہلے سوچنا چاہیے۔ کچھ رائیڈرز نے یہ الزام بھی لگایا کہ وہ ماضی میں اپنی ملازمہ کے بارے میں بھی نامناسب تبصرے کر چکی ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی بڑی تعداد میں صارفین نے ڈیلیوری رائیڈرز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری سہولت کے لیے مشکل حالات میں کام کرتے ہیں، لہٰذا ان کے بارے میں اس طرح کے جملے کہنا ناانصافی ہے۔
کچھ صارفین نے یہ بھی مشورہ دیا کہ رائیڈرز ندا یاسر کے خلاف قانونی کارروائی کریں تاکہ مستقبل میں کوئی بھی محنت کش طبقے کی توہین نہ کرے۔
ایک صارف نے لکھا، ”ایسے لوگ سخت دھوپ، سردی اور بارش میں کام کرتے ہیں۔ ندا کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھا۔“
بعض صارفین نے ندا کے بیان کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ، فوڈ رائیڈرز نے ان سے کبھی کوئی اضافی پیسے نہیں لیے۔
ڈیلیوری رائیڈرز کا کہنا ہے کہ جب تک ندا یاسر اپنی گفتگو پر واضح اور عوامی معافی نہیں مانگتیں، وہ اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ ان کے مطابق اس بیان نے نہ صرف ان کی عزتِ نفس کو ٹھیس پہنچائی بلکہ پورے پیشے کی ساکھ کو بھی متاثر کیا ہے۔




