ڈالر کی نسبت روپیہ کی قدر میں اضافہ

مختلف عوامل کے باعث انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہی۔
آئی ایم ایف سے قسط کی منظوری و اجراء کے بعد زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر بڑھ کر 15.8ارب ڈالر کی سطح پر آنے، مالی سال 2026 میں جی ڈی پی نمو 3.25 تا 4.25 فیصد رہنے کی پیشگوئی، بیرونی قرضوں کی مقررہ وقت میں کامیابی کے ساتھ ادائیگیوں کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں 59ویں دن ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کی معاشی آوٹ لک بہتر کیے جانے، انڈونیشیا، ایران اور ترکیہ کے ساتھ تجارتی معاہدوں اور امریکا کی ریکوڈک کے لیے 1.25ارب ڈالر پیکیج منظور کیے جانے جیسے مثبت عوامل سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 21پیسے کی کمی سے 280روپے 11پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 280روپے 31پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 281روپے 35پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔




